Al Basheer Sharah Nahav Meer
Al Basheer Sharah Nahav Meer
تعارف
اسم گرامی: سید غلام جیلانی
القابات: صدر العلماء، امام النحو
ولادت باسعادت: آپ کی ولادت پاک ۱۱ رمضان المبارک ۱۳۱۹ھ مطابق ۲۳ دسمبر ۱۹۰۱ء بروز پیر کو ریاست دادوں ضلع علی گڑھ یوپی میں ہوئی۔
آپ سلطان چشت اہل بہشت حضرت سیدنا مودود حق چشتی رضی اللہ عنہ کی اولاد پاک میں سے ہیں۔ حضرت صدر العلماء کے والد گرامی حضرت مولانا سید غلام فخرالدین علیہ الرحمہ انتہائی سادہ مزاج اور نیک طبیعت انسان تھے۔
آپ کے جد امجد استاذ المشائخ عارف باللہ حضرت علامہ سید شاہ سخاوت حسین فخری سلیمانی حافظی سہسوانی علیہ الرحمہ اپنے عصر میں علم نحو و صرف کے امام تھے۔
حلیہ و سراپا: خاندانی جاہ و حشم کے پیکر، رنگت سرخ و سفید، چھ فٹ سے ابھرتا ہوا قد، ہاتھ پیر اور جسم مضبوط، کنارے کنارے کے بال موجود، لباس صاف ستھرا۔، بارعب شخصیت، آنکھیں بڑی اور فراخ، رخسار بھرے ہوئے، چہرہ پر بھرپور داڑھی الغرض اپنے خلقی محاسن میں بھی آپ خوب محبوب تھے اور صدر العلماء کا لقب آپ پر خوب پھبتا تھا۔
تعلیم و تربیت: ابتدائی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی اس کے بعد چھ سال جامعہ نعیمیہ مرادآباد، نو سال دارالخیر اجمیر شریف اور پھر بریلی شریف میں تعلیم حاصل کی۔ سن شعور سے تقریباً ۲۱-۲۲ سال تک تعلیم حاصل کرتے رہے، ماضی قریب میں یہ عرصہ تعلیم آج کی دوڑتی بھاگتی زندگی میں رہنے والے طلبہ کیلئے عظیم لمحہ فکریہ ہے۔
فضائل و خصائص: آپ علم و فضل میں یگانہ روزگار اور اپنے دور کے امام النحو ہیں، جاہ و حشم، علم و فضل آپ کی ذات سے نمایاں اور تاباں تھا، بلند و بالا منصب پر پہنچ کر اطراف و اکناف عالم میں مشہور ہوئے، آپ کی شخصیت خواص و عوام میں صدر العلماء اور امام النحو سے متعارف ہے۔
آپ رحمۃ اللہ علیہ تا حیات درس و تدریس سے منسلک رہے، جب سے آپ نے تدریس کا سلسلہ شروع فرمایا اس وقت سے لیکر آخری ایام تک تقریبا سینتالیس سال تک درس و تدریس سے تشنگان علوم کی پیاس بجھاتے رہے۔
- بیعت و خلافت: قدوۃ السالکین، اشرف المشائخ، محبوبِ ربانی، بمشبیہ غوث الثقلین، سید علی حسین اشرفی کچھوچھوی المعروف اعلیٰ حضرت اشرفی میاں رحمۃ اللہ علیہ نے بیعت و خلافت سے مشرف فرمایا اور کلاہ و جبہ عطا فرمایا۔ یعنی ان بزرگ کو حضرت سید علی حسین اشرفی کچھوچھوی سے بیعت اور خلافت حاصل تھی۔ انہوں نے انہیں کلاہ (ٹوپی) اور جبہ (لباس) بھی عطا فرمایا۔
- وصال پاک: آپ نے ۲۹ جمادی الاولیٰ ۱۳۸۹ھ بمطابق مئی ۱۹۷۸ء بروز دوشنبہ بوقت ۴ بجکر ۱۰ منٹ پر وصال فرمایا۔ یعنی ان کی وفات ۲۹ جمادی الاولیٰ ۱۳۸۹ھ کو، جو مئی ۱۹۷۸ء کے مطابق ہے، پیر کے دن ۴ بجکر ۱۰ منٹ پر ہوئی۔
- انتقال کی خبر سنتے ہی مدرسہ اور اردگرد کے علاقے میں کہرام سا مچ گیا۔ یعنی ان کی وفات کی خبر سنتے ہی مدرسہ اور آس پاس کے علاقے میں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی۔
- بغیر کسی اعلان کے مدرسہ عربیہ میں اژدہام کثیر ہو گیا۔ یعنی کسی اعلان کے بغیر ہی مدرسہ عربیہ میں لوگوں کا بہت بڑا ہجوم جمع ہو گیا۔
- کندھا دینے والوں کی سہولت کیلئے سریر جنازہ پر ۴۰/۵۰ فٹ لمبے بانس باندھے گئے۔ یعنی جنازے کو کندھا دینے والوں کی آسانی کے لیے جنازے کے ساتھ ۴۰/۵۰ فٹ لمبے بانس باندھے گئے۔
- پھر بھی بہت سے لوگوں کو یہ موقع نصیب نہ ہو سکا۔ یعنی اتنے انتظام کے باوجود بہت سے لوگ جنازے کو کندھا دینے سے محروم رہے۔
- دوسرے دن بروز سہ شنبہ تقریباً ساڑھے گیارہ بجے دن نماز جنازہ ادا کی گئی۔ یعنی اگلے دن منگل کے روز تقریباً ساڑھے گیارہ بجے دن ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔
- اور وصیت کے مطابق اعلیٰ حضرت اشرفی میاں علیہ الرحمہ کا عطا کردہ جبہ مبارک کفن کے اوپر پہنا دیا گیا اور کلاہ مبارک ساتھ رکھ دی گئی۔ یعنی ان کی وصیت کے مطابق اعلیٰ حضرت اشرفی میاں نے جو جبہ دیا تھا وہ کفن کے اوپر پہنایا گیا اور ٹوپی بھی ساتھ رکھ دی گئی۔
- آپ کا مزار مبارک مدرسہ اسلامیہ عربیہ اندر کوٹ میرٹھ (یوپی) میں زیارت گاہ خواص و عوام ہے۔ یعنی ان کا مزار مدرسہ اسلامیہ عربیہ اندر کوٹ میرٹھ (یوپی) میں ہے جہاں لوگ زیارت کے لیے جاتے ہیں۔
- خصوصی التجا: اپنے محسن و مربی حضور امام النحو علیہ الرحمہ کی بارگاہ اقدس میں خوب خوب ایصال ثوا پیش کریں۔ اللہ رب العزت ان کے قبر انور پہ رحمت و نور کی بارشیں نازل فرمائے اور ہم سب کو ان کے فیضان سے مالامال فرمائے آمین بجاہ۔ یعنی دعا کی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان پر رحمت نازل فرمائے اور سب کو ان کے فیض سے مستفید کرے۔